May 2, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/understandinghipaa.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
354701-1990566596

19 اپریل، 2024 کی اس تصویر میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں امریکی سفیر رابرٹ ووڈ فلسطین کی اقوام متحدہ رکنیت کے خلاف ویٹو کرتے ہوئے(اے ایف پی)

جمعرات کی شام امریکہ نے الجزائر کی جانب سے فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کے لیے پیش کردہ مسودہ قرارداد کے خلاف ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔

سلامتی کونسل کے گذشتہ شام ہونے والے اجلاس میں فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے حق میں ووٹ دینے والے ارکان کی تعداد 12 تھی جب کہ دو ممالک برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے ووٹنگ سے گریز کیا اور اور امریکہ نے اس منصوبے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ویٹو کردیا۔

مالٹا کی مندوب اور سیشن کی سربراہ وینیسا فرازیئر نے کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے والی قرارداد کا مسودہ “کونسل کے مستقل رکن کے منفی ووٹ کی وجہ سے منظور نہیں کیا جا سکا”۔Play Video

فلسطینی اتھارٹی کی مذمت، اسرائیل کا خیر مقدم

فلسطینی ایوان صدر نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کی سفارش کرنے والی قرارداد کے مسودے کے خلاف امریکہ کے ویٹو پاور کے استعمال کی مذمت کی۔

ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی ویٹو “غیر منصفانہ، غیر اخلاقی اور متعصبانہ اقدام ہے”۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کو بین الاقوامی ادارے میں مکمل رکنیت سے محروم کرنے پر امریکہ کی کوشش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے مزید کہا کہ “شرمناک تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔ دہشت گردی کا بدلہ نہیں ملے گا”۔

مصر کا اظہار افسوس

جمعرات کی شام وزارت خارجہ کے نام ایک بیان میں مصر نے سلامتی کونسل میں فلسطین کو ’اقوام متحدہ‘ کا مستقبل رکن کا درجہ دینے میں ناکامی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا،۔

انہوں نے کہا کہ یہ ویٹو ایک ایسے نازک وقت میں استعمال کیا گیا ہے جب مسئلہ فلسطین ایک دوراہے پر ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں ٹھوس اور سنجیدہ موقف اختیار کرتے ہوئے اپنی تاریخی ذمہ داری ادا کریں اور امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک حقیقی سیاسی افق پیدا کریں تاکہ تنازعے کا دو ریاستی حل نکالا جا سکے۔

مصر نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کی منظوری فلسطینی عوام کا موروثی حق ہے جو 70 سال سے زائد عرصے سے اسرائیلی قبضے کا شکار ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ موقع فلسطین کے حوالے سے عالمی قراردادوں کے نفاذ کےحوالے سے ایک اہم وقت ہے۔ ایسے میں جب فلسطین دو راہے پر ہے ہمیں عالمی قراردادوں پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے اکثریت، فلسطینی اعداد وشمار کے مطابق 137 ممالک نے یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال کی ایک تاریک تصویر پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خطہ ’خطرے كا شكار ہے۔‘

گوتیریس نے سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ میں اسرائیل کے فوجی حملے نے وہاں پھنسے شہریوں کے لیے ایک ’انسانی جہنم کا منظر‘ پیدا کر دیا ہے۔‘ انہوں نے کہا كہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ انتقامی کارروائی کے خونی چکر کو ختم کیا جائے۔‘

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 33,970 افراد جان سے جا چکے ہیں۔ فلسطینی تنظیم حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ امریکی ویٹو کی مذمت کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *