کینیڈین وزیر خارجہ کی جانب سے ایک شہری کی جانب سے غزہ کی پٹی میں سوال پوچھے جانے کے جواب میں ترش رویے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
خاتون وزیر نے غزہ کی پٹی میں بے گھر فلسطینیوں کے بارے میں سوال پوچھنے والے پر نہ صرف برہمی کا اظہارکیا بلکہ شہری کا موبائل اس کے منہ پر دے مارا۔
میلانیا جولی ایک شہری پر غصے میں پھٹ پڑی جو اپنا موبائل فون لے کر اس کے پاس پہنچا اور اس سے غزہ کی پٹی سے فرار ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ظاہر کرنے کو کہا۔
ایک ڈراؤنا خواب اور ایک آفت
تاہم سائل نے جلدی سے اس سے پوچھا کہ وہ اس کا فون اس طرح کیوں مار رہی ہے اور ساتھ ہی اسے پرسکون ہونے کو کہا۔
پھر اس نے اس پر سوالات اٹھائے کہ وہ کیوں “فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو فروغ دے رہی ہے”۔
جولی نے پہلے بیان کیا تھا کہ فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 7 اکتوبر کے بعد ایک ڈراؤنا خواب ہے۔
انہوں نے انسانی صورت حال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
تقریباً دو ہفتے قبل کینیڈین وزیر خارجہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ہاؤس آف کامنز کی جانب سے ایک غیر پابند قرارداد کے ذریعے تل ابیب کے ساتھ فوجی اور تکنیکی مصنوعات کی تجارت کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔